ھیلو دوستو میرا نام صفدر ھے۔ میں بہت چکنا ھوں
میری باڈی شیروں جیسی ھے اور میرا لن نو انچ لمبا اور چار انچ موٹا ھے اور لن کا
ٹوپہ لن سے موٹا اور پینک ھے اور لن کی ٹائمنگ بہت لمبی ھے۔ ھم گھر کے افراد چار ہیں
مماپاپا بہن اور میں۔ تو دوستو میری ایک آنٹی سے دوستی ہوگئی جس کے منہ میں ایک
دانت بھی نہیں تھا آنٹی سے میری دوستی کیسے ھوئی آپ دوستوں سے شیر کرتا ھوں۔ پاپا
کراچی میں جوب کرتا تھا پھر پاپا نے ھم گھر والوں کو بلا لیا پھر ھم پاپا کے ساتھ
رہنے لگے اس وقت میں سترا سال کا تھا یہاں میرے کچھ دوست بنے میرے دوست اکثر نگی
فلمیں دیکھتے دوستوں کی وجہ سے مجھے بھی نگی فلمیں دیکھنے کی لت لگ گئی فلمیں دیکھ
کر میں مٹھیں بھی بہت مارنے لگا ایک بار ایسا ھوا کے دوپہر کو مما نے مجھے اٹھایا
اور کہا صفدر شگفتہ آنٹی بہت بیمار ھے اس کا کوئی نہیں ھے اسے ڈوکٹر کے پاس لے
جانا ھے تم میرے ساتھ چلو میں نے کہا کون سی شگفتہ آنٹی کہا وہ جو تیسرے گھر میں
رہتی ھے۔ شگفتہ آنٹی کو میں نے نہیں دیکھا تھا جب میں مما کے ساتھ شگفتہ آنٹی کے
گھر گیا تو شگفتہ آنٹی کو دیکھا تو شگفتہ آنٹی بہت کمال کی عورت تھی خوبصورت سا
چہرہ بڑے ممے موٹی گانڈ فگر تو ایک دم سیکسی تھا شگفتہ آنٹی ابھی بھی جوان تھی
شگفتہ آنٹی کو کوئی دیکھ کر اندازہ نہیں لگا سکتا تھا کے شگفتہ آنٹی بوڑھی ھے
شگفتہ آنٹی کے صرف منہ میں دانت نہیں تھے شگفتہ
آنٹی واقعی بہت بیمار تھی بہت تیز کا بخار تھا شگفتہ آنٹی کو ھم ڈوکٹر کے پاس لے
گئے پھر واپس آئے تو مما نے شگفتہ آنٹی کی دیکھ بھال کیلئے میری ڈیوٹی لگا دی اور
میں شگفتہ آنٹی کی دیکھ بھال دن رات کرنے لگا اور دن رات شگفتہ آنٹی کے ساتھ رہتا
شگفتہ آنٹی کا بیڈ بڑا تھا اس لئے میں شگفتہ آنٹی کے ساتھ سائڈ میں سوتا میرا بہت
من کرتا کے شگفتہ آنٹی کو چود دوں کیونکہ شگفتہ آنٹی بہت خوبصورت تھی شگفتہ آنٹی
کو دیکھ دیکھ کے میرا لن کھڑا رہتا۔ لیکن جب شگفتہ آنٹی کو بیماری میں دیکھتا تو
بہت ترس آتا اور پیار تو بے پناہ آتا پھر آنٹی بماری سے دھیرے دھیرے ٹھیک ھونے لگی
اب شگفتہ آنٹی باتیں بھی کرنے لگی اور ہماری خوب گپشپ ھوتی اور ھم دوست بننے لگے
پھر شگفتہ آنٹی بلکل ٹھیک ٹھاک ھوگئی۔ ایک بار شگفتہ آنٹی نے مجھ سے کہا کوئی گلفرینڈ
ھے میں نے کہا نہیں ھے۔ پھر میں نے شگفتہ آنٹی سے کہا۔ کیا آپ کو کسی سے پیار ھوا
تھا تو شگفتہ آنٹی نے ٹھنڈی آہ لےکر کہا۔ کیا یاد دیلا دیا ھے میں نے کہا بتاؤ کہا
میری جوانی میں مجھ پر بہت سے لڑکے عاشق تھے میں نے ان کا کبھی دل نہیں توڑا ان
لڑکوں میں سے ایک لڑکا مجھے بہت پسند تھا بس اس سے بہت پیار کیا تھا وہ تھا میرا پیار
پھر اس کی شادی ہوگئی بس اس سے پیار کیا تھا بس کہے کر چپ ھوگئی میں نے کہا اور
کہا سناتو دیا میں نے کہا نہیں آنٹی ساری بات بتاؤ منع کرنے لگی میں بھی ضد کرتے
کہا مجھے تفصیل سے بتاؤ رات کو آپ کے پاس ھوں پھر بتایا کے جس لڑکے سے مجھے پیار
ھوا اسی نے میرے کنوارے پن کو ختم کیا میں نے پھر کہا صاف صاف بتاؤ آنٹی ایسے مزہ
نہیں آرھا آنٹی نے مسکرا کر کہا مجھے شرم آتی ھے میں نے کہا آنٹی مجھ سے شرم نہ
کرو پلز۔ پھر آنٹی نے کہا اس لڑکے نے میری دونوں سیلیں کھولیں میں نے کہا کون سی سیلیں۔
شگفتہ آنٹی نے مسکرا کر کہا میری چوت اور گانڈ کی پھر ھم بہت چدائی کرتے تھے پھر
جب وہ چلا گیا مجھے چدائی کے بنا مزہ نہیں آتا تھا پھر میرے جتنے عاشق تھے ایک ایک
کرکے میں سب سے مزے کرتی آنٹی کی باتیں سن کر میرا لن کھڑا ھو گیا آنٹی کے سامنے
اپنے کھڑے لن کو سہلاتا اور آنٹی بھی دیکھتی میں بہت ھوٹ ھوگیا میں نے کہا آنٹی کیا
اب بھی آپ کا من کرتا ھے تو آنٹی نے کہا من تو بہت کرتا ھے لیکن اب اس عمر میں مجھ
سے کون کرے گا میں نے کہا آنٹی اگر برا نہ مانیں تو میں ایک بات کہوں کہا ہاں بولو
میں نے کہا آپ میرے ساتھ کر سکتی ھو کہا نہیں میں نے کہا کیوں کہا ابھی تم بچے ھو
اور کسی کو پتا چلا تو۔ میں نے کہا میں کسی کو نہیں بتاؤ گا پلز آنٹی۔ تو آنٹی
خاموش ھوئی۔ میں پلز پلز کرتے آنٹی کو چومنے لگا اور آنٹی کے اوپر چڑھ گیا اور
چومنے لگا کچھ دیر آنٹی مست رھی پھر چھڑاکر کہا میں تیری مما کی عمر کی ھوں اور
اتنی دیر میں گیٹ بجنے کی آواز آئی میں نے گیٹ کھولا تو مما کھانا لائی تھی کچھ دیر
باتیں کی میں نے مما سے آنٹی کے ساتھ رات رہنے کو کہا پھر مما چلی گئی میں گیٹ بند
کرکے آنٹی پر چڑھ گیا آنٹی منع کرتی رہی میں لگا رھا پھر آنٹی نے کہا کھانا کھاکر
مجھے دوائی کھانی ھے میں اور آنٹی نے کھانا کھایا آنٹی کی بہت تعریف کی آنٹی نے
کہا مجھے دانتوں کی بیماری ھوئی اور میرے سارے دانت جھڑنے لگے اسی طرح میری ساری
بتیسی ختم ھوگئی۔ پھر میں نے آنٹی کو دوائی دی میں نگا ھوکر ساری رات آنٹی کو
چومتے ھوئے چدائی کا کہتا رہا لیکن آنٹی نے چدائی نہیں کرنے دی اور میں نگا ھی سو
گیا صبح جب میری آنکھ کھلی تو میں آنٹی کی باھوں میں تھا میں چومنے لگا آنٹی نے
منع کیا اور دوسری طرف منہ کر کے لیٹی میں پیچھے سے آنٹی کو باھوں میں بھر کر مموں
کو دباتے ھوئے آنٹی کی گانڈ کے ہیپ میں لن رگڑنے لگا اور آنٹی چپ کرکے پڑی رھی میں
آنٹی کی گانڈ سے شلوار اتارنے لگا آنٹی نے میرا ہاتھ ہٹا دیا بہت دیر بعد میں فاریغ
ھوا اور سیدھا لیٹ گیا پھر آنٹی میری طرف ھوکر مجھے دیکھ کر مسکرا کے کہا کپڑے پہن
لو تیری مما آنے والی ھوگی میں بھی کپڑے بدل لیتی ھو تم نے میری شلوار خراب کر دی
ھے۔ اور اتنی دیر میں گیٹ بجا مما تھی میں نے کپڑے پہنے اور آنٹی نے اپنی گانڈ کی
شلوار سے میری منی کو کپڑے سے صاف کیا میں نے گیٹ کھولا مما آئی اور آنٹی سے کہا
صفدر نے تنگ تو نہیں کیا آنٹی نے میری تعریف کی میرا لن کھڑا تھا آنٹی نے مجھے
پاگل کیا ھوا تھا پھر مما نے گھر کا سامان لانے کو کہا میں سامان لینے چلا گیا۔
سامان لےکر مما کو دےکر شگفتہ آنٹی کے پاس آیا اور نگا ھوکر آنٹی پر چڑھ کیا پھر
رات کو مما آئی مجھے آنٹی کی داوائیاں لینے کو کہا میں دوائیاں لایا اور مما ابھی
آنٹی کے پاس تھی مما نے مجھ سے کہا گھنٹے ڈیڈھ گھنٹے تک آنا اور کھانا لے جانا مما
چلی گئی پھر میں نگا ھوکر آنٹی پر چڑھ گیا ڈیڈھ گھنٹے تک لگا رھا فاریغ ھوا تو آنٹی
نے کھانے کا کہا میں کھانا لینے گیا۔ جب میں نگا ھوتا تو آنٹی کے چہرے پر بہت خوشی
دیکھتا اور آنٹی مما سے شکایت بھی نہیں کرتی تھی بلکہ میری تعریف کرتی میں آنٹی کی
قمیض اور شلوار اتارنے کی کوشش کرتا مگر اتارنے نہیں دیتی تھی میں آنٹی کو خوب
چومتا اب آنٹی بھی مجھے باھوں میں بھر کر خوب چومتی کبھی آنٹی کو اپنے اوپر کرتا
کبھی نیچے کرتا اور لن کو خوب رگڑتا مموں کو خوب دباتا اب آنٹی بھی مجھے اپنی
باھوں میں بھر کر خوب دباتی کبھی منہ کا پیار کرتی ھونٹ زبان چوستی اب آنٹی خود میرے
اوپر آتی لن پر چوت رگڑتی کبھی آنٹی اپنی ٹانگیں اٹھاکر مجھے اپنے اوپر کرتی میں
چوت پر لن رگڑتا آنٹی میری گانڈ پر اپنی ٹانگیں رکھ کر مجھے باھوں میں بھر کر چومتی
میں لن کی رگڑائی کرتا جب میں آنٹی کی چوت کو سہلاتا تو میرا ہاتھ ہٹا دیتی کبھی میں
آنٹی کی ٹانگیں اٹھا کر شلوار پر آنٹی کی چوت پر لن رگڑتا کبھی آنٹی کو الٹا ھونے
کو کہتا تو آنٹی الٹی لیٹ جاتی اور میں آنٹی کی گانڈ کے ہیپ میں لن رگڑتا ایک رات
کو شگفتہ آنٹی کی شلوار پر چوت کو پیار کرنے لگا آنٹی نے ہٹانے کی بڑی کوشش کی لیکن
میں لگا رھا اور شلوار کو تھوک سے گیلا کر دیا جب میں تھک کر لیٹتا تو شگفتہ آنٹی
مجھے اپنی باھوں میں بھر لیتی اور لن پر اپنی ٹانگ رکھ دیتی میں پھر مستی میں
آجاتا کالج کے آنے کے بعد میں آنٹی کے ساتھ مست ھوتا دن رات آنٹی کے ساتھ اسی طرح
کشتی ھوتی ایک دن دوستو نے مجھے گھیر لیا اور رات کے نو بجے چھوڑا میں آیا اور آنٹی
کے ساتھ لیٹ گیا آنٹی نے کہا آج کپڑے پہن کر سو رھے ھو میں نگا ھوکر آنٹی کے ساتھ
کشتی کرنے لگا ایک دن مما نے گھر سونے کو کہا مما کے جانے کے بعد آنٹی نے کہا مما
کو منع کرو نہیں تو مجھے نیند نہیں آئے گی میں نے کہا آنٹی کرنے تو دیتی نہیں ھو
اس سے اچھا ھے گھر سویا کروں کہا اگر کرنے دوں تو مجھے چھوڑو گے تو نہیں میں نے
کہا کبھی نہیں چھوڑوں گا کہا ساری زندگی ساتھ دوگے میں نے کہا میں وعدہ کرتا ھوں
آپ کو ہمیشہ خوش رکھوں گا اور آپ کا ساتھ کبھی نہیں چھوڑوں گا کہا ٹھیک ھے تم مما
کو منع کرو میرے لن کو پکڑ کر کہا ساری راتیں میں بھی تیرے ساتھ نگی رھوں گی پہلے
مما کو منع کرو پھر مجھے پیسے دیئے کہا پہلے مجھے ایک ریزر لادو میں نے کہا کیوں میرا
ہاتھ پکڑ کر اپنی چوت پر رکھ کر کہا اس کی شیب کروں گی پھر لن کو پکڑ کر کہا تم بھی
اس کی شیب کر کے آنا اب جاؤ میں نے ریزر لاکر دیا چومنے لگا کہا تم تیار ھوکر آؤ میں
گیا مما کو منع کرکے لن کی شیب کر کے آیا میں بہت خوش تھا کے آج سے آنٹی کے ساتھ
چدائی ھوگی جب میں اندر آیا تو شگفتہ آنٹی نے مست میکپ کیا ھوا تھا اور سیکسی ڈریس
پہنا تھا میں تو دیکھ کے پاگل ہو گیا شگفتہ آنٹی نے مجھے باھوں میں بھر کر اپنا
منہ میرے منہ میں دیا ھم ھونٹ زبان چوسنے لگے شگفتہ آنٹی نے مجھے بیڈ پر لیٹا کر میرے
اوپر آکر مجھے چومنے لگی پھر شگفتہ آنٹی نے میری شیٹ اتار دی پھر اپنی قمیض اتار
کر اپنے بڑے ممے دیکھائے آف شگفتہ آنٹی کے کیا مست ممے تھے میں تو دبانے اور چومنے
چوسنے میں مست ھوگیا پھر شگفتہ آنٹی نے اپنی شلوار اتارنے لگی میں نے جلدی سے اپنی
پینٹ اتار دی اب ھم دونوں نگے تھے مجھے کہا تم لیٹو میں لیٹا میرے لن کو اپنے ہاتھ
میں لے کر کہا تیرا لن بہت پیارا ھے سچ میں آج تک میں نے اتنا لمبا اور موٹا لن
زندگی میں نہیں دیکھا پھر لن کو چومنے لگی پھر لن کو جو چوپے لگائے اف میں تو مست
ھوگیا آنٹی تو فل ھوٹ تھی بہت دیر تک لن کو چومتی اور چوپے لگاتی رھی پھر لیٹ کر
اپنی چوت دیکھائی شگفتہ آنٹی کی چوت دیکھ کے میں تو مستی میں چومنے چاٹنے لگا میرا
تو چھوڑنے کو من نہیں کر رہا تھا پھر میرے اوپر آکر اپنی چوت میں لن لےکر فل جوش
سے چدائی کرنے لگی پھر گھوڑی بنی ہر طریقے سے چدائی کرتی رھی پھر شگفتہ آنٹی کی
چوت نے رس چھوڑا تو کہا گانڈ میں چدائی کرو پھر گانڈ کی چدائی کی مجھے کہا جب لن
کا پانی نکلنے والا ھو تو بتانا میں پیوں گی میں نے بتایا کے نکلنے والا ھے لن کو
منہ میں لےکر چوپے لگائے سارا پانی شگفتہ آنٹی کے منہ میں نکلا سارا پانی پی گئی
اسی طرح ساری رات چدائی کی پھر مموں کی چدائی کا کہا اف مموں کو چودنے کا الگ مزہ
تھا میں اور آنٹی دن رات چدائی کرنے لگے میں جب کالج سے آتا شگفتہ آنٹی میکپ میں
فل تیار ھوتی اچھے سے اچھا کھانا بناتی مجھے اپنے ہاتھوں سے کھلاتی ایک رات شگفتہ
آنٹی نے کہا ھم ایک دوسرے کی مساج کرتے ہیں ھم دونوں نے ایک دوسرے کی مساج کرتے
چدائی کی پھر شگفتہ آنٹی کو دانو والے ڈاکٹر کے پار لے گیا آنٹی کی بتیسی بنی جب
بتیسی لگائی تو آنٹی پہلے سے بہت خوبصورت ھوگئی ھم نے چار سال تک چدائی کی شگفتہ
آنٹی اور میں نگے سوتے پھر مجھے جوب ملی اور اپارٹمنٹ بھی ملا آنٹی سے کہا میرے ساتھ
چلو کہا کب چلنا ھے میں نے بتایا اور مما کو اس بات کا پتا چلا کے ھم چدائی کرتے ہیں
اور میں شگفتہ آنٹی کو ساتھ لے جاؤں گا مما نے منع کیا تو میں نے کیا میں شگفتہ کے
بنا نہیں رھے سکتا اس شگفتہ آنٹی سے شادی
کر لوں گا پہلے تو مما بہت ناراض ھوئی پھر مان گئی پھر میں اور شگفتہ آنٹی یہاں
رہنے لگے ھم خوب چدائی کرتے اور نگے رہتے آنٹی اب بھی جوان تھی بوڑھی نظر نہیں آتی
تھی شگفتہ آنٹی کے دانت نہ ھونے سے لن کو چوپے لگاتی تو مجھے بہت مزہ آتا پھر میں نے شگفتہ آنٹی سے
نکاح کر لیا پھر شگفتہ پیٹ سے ھوگئی پھر میرا بیٹا ھوا شگفتہ مجھے کہتے تم نے اپنا
وعدہ پورا نبھایا شگفتہ مجھے ہر طرح سے خوش رکھتی ھے اور میں بھی خوش رکھتا ھوں ھم
دونو آپس میں بہت پیار کرتے ہیں اس وقت میری عمر پینتالیس ھے اور شگفتہ اب بھی ویسی جوان لگتی ھے اور شگفتہ میں آج بھی وھی
مزہ ھے
۔۔
No comments:
Post a Comment
Thanks