سوتیلے بھائی
میرا نام رضیہ ہےمیری آنکھ ایک یتیم خانے میں کھلی تھی اور بچوں کی طرح مجھے نہیں پتا میرے ماں باپ کون تھے۔بعقول ہمارے یتیم خانے کے منیجر کے مجھے کوئی دروازے پر چھوڑ گیا تھا ۔تب سے لے کر آج تک میں کبھی اپنے ماں باپ کا پتا نہیں چلا سکی۔میری عمر 14 سال ہو چکی تھی۔جوانی میں قدم رکھ دیا تھا۔ایک دن مجھے منیجر نے اپنے آفس میں بلایا،بلانے کا مقصد مجھے جانے کے بعد پتا لگا کہ مجھے کوئی فیملی اڈاپٹ کرنا چاہ رہی تھی جو ان کے آفس میں بیٹھی ہوئی تھی وہ دو میاں بیوی مجھ سے بہت پیار سے پیش آئے اور مجھ سے کافی باتیں کی مجھے بھی ان سے باتیں کر کے اچھا لگا ،میں نے ان کے ساتھ جانے کی حامی بھر لی ۔یتیم خانے کو چھوڑنے کا دکھ بھی ہو رہا تھا یہاں میں نے زندگی کے 14 سال گزارے تھے،کافی دوست بنائے تھے پر جانے کی خوشی بھی تھی۔میں نے اپنا سامان پیک کیا اور ان کی کار میں بیٹھ کر ان کے ساتھ گھر کی طرف چل دی۔رستے میں انہوں نے اپنا تعارف کروایا میاں کا نام الطاف تھا اور ان کی بیوی کا نام آسیہ تھا ان کے 2 بیٹے تھے ان کو بیٹی کی خواہش تھی اس لیئے انہوں نے مجھے گود لیا تھا۔ گھر پہنچے کر انہوں نے اپنے بیٹوں سے میرا تعارف کروایا بڑا بیٹا 18 کی عمر کا تھا اس کا نام سلیم تھا اور چھوٹا بیٹا 16 سال کا تھا اس کا نام نعیم تھا۔انہوں نے روکھے منھ سے مجھ سے ہاتھ ملایا ان کی ناراضگی کا پتا بعد میں چلا کہ مجھے نعیم کا کمرا دیا گیا تھا رہنے کے لیئے اور نعیم کو سلیم کے کمرے میں شفٹ کر دیا گیا تھا۔ان دونوں نے مجھے کبھی بہن تسلیم نہیں کیا تھا ہمیشہ میں کوشش کرتی تھی ان کے ساتھ گھل ملنے کی پر ان کی سرد مہری دیکھ کر میں پیچھے ہٹھ جاتی تھی۔میرے سوتیلے ماں باپ مجھ سے بہت پیار کرتے تھے میرا خیال رکھتے تھے انہوں نے مجھے اپنی بیٹی ہی سمجھا تھا ہمیشہ ، ایک دن میرے امی ابو گھر سے باہر دوسرے شہر گئے تھے اور میں گھر اکیلی تھی ۔میں نے دوپہر کا کھانا بنایا اور اپنے بھائیوں کو بلانے ان کے کمرے میں گئی میں نے دیکھا دروازہ بند تھا میں نے دھکا لگایا تو دروازہ کھل گیا اندر کا منظر دیکھ کر میرے پیروں سے زمین کھسک گئی۔ سلیم اور نعیم دونوں ایک بلیو فلم دیکھ رہے تھے اور ان کے ہاتھ اپنے ٹراؤزر میں ڈالے ہوئے تھےکمرے میں سگریٹ کی سمیل پھیلی ہوئی تھی۔مجھ کو دیکھ کر دونوں گھبرا گئے نعیم نے مجھے غصے سے ڈانٹا اور کہا دفع ہو جاؤ میرے کمرے سے۔ میں ڈر کر سہم گئی اورجلدی سے ان کے کمرے سے نکل آئی اور اپنے کمرے میں آ گئ تھوڑی دیر بعد کمرے کے دروازے پر دستک ہوئی میں نے دروازہ کھولا تو سامنے سلیم کھڑا تھا۔میں نے پوچھا جی بھائی سلیم :سوری نعیم نے تم سے بد تمیزی کی تم میرے کمرے کی صفائی کر دو گی میں:جی بھائی میں ابھی کر دیتی ہوں میں سلیم کے ساتھ چل دی کمرے میں داخل ہوئی تو مجھے نعیم نے دبوچ لیا اور مجھے بیڈ پر گرا دیا میں گھبرا گئی میں نے غصے سے کہا مجھے چھوڑو نعیم :بہن چود تم ہماری شکایت ابو کو لگا دو گی آج کل تم ان کی بہت چہیتی ہو میں:نہیں میں کسی کو کچھ نہیں بتاؤں گی مجھے جانے دو میں بیڈ پر اس طرح لیٹی تھی میرے پاؤں زمین پر تھے مجھے بازؤں سے نعیم نے پکڑا ہو ا تھا پاؤں کی سائیڈ پر سلیم آ گیا تھا میرا سر بیڈ سے پیچھے کی جانب تھا میں نعیم کو تو دیکھ سکتی تھی سلیم کو نہیں مجھے نہیں پتا وہ کیا کر رہا تھا۔اچانک اس نے میری شلوار کو نیچے اتار دیا میں سمجھ گئی سلیم کیا کرنا چاہ رہا ہے میں نے اس کو واسطے دینا شروع کر دئےاس نے اب میری شلوار کو پورا اتار دیا میں نے ٹانگیں چلانا چاہی پر اس نے میری ٹانگوں کو دبوچ لیا اور میں دیکھ نہیں پا رہی تھی وہ کیا کر رہا ہے اچانک اس نے اپنا منھ میری چوت پر رکھ دیا اور اس کو چاٹنے لگ پڑا کچھ دیر چاٹنے کے بعد اس نے منھ ہٹایا اور نعیم سے کہا بھائی اسکی چوت تو بہت مزے کی ہے سالی سیل پیک ہے آج تو لا ٹری نکل آئی نعیم:میں بھی چکھنا چاہوں گا زرا تم اس کے ہاتھ پکڑو انہوں نے اتنی پھرتی سے اپنی جگہ بدلی میں اٹھ ہی نہیں پائی اب نعیم میری چوت کو مزے سے چاٹ رہا تھا اور سلیم میرے ہونٹوں پر زبردستی کس کر رہا تھا سلیم :بہن چود اب بس بھی کر میرا لنڈ پھٹنے پر آیا ہوا ہے پیچھے ہٹ جا نعیم :بھائی مجھے اسکی اوپننگ کرنے دو سلیم:میں تم سے بڑا ہوں میں ہی اوپننگ بیٹنگ کروں گا میں پچ کو تمھارے کھیلنے کے لائق تو بنا دوں دونوں ہنس پڑے۔انہوں نے دوبارا اپنی جگہ بدلی میں نے آخری کوشش کے طور پر اپنے آپ کو چھڑانے کی کوشش کی پر کچھ فائدہ نہیں ہوا اس نے اپنے لنڈ کو میری چوت پر سیٹ کیا اور ایک جھٹکے سے پورا لنڈ اندر ڈال دیا مجھے درد تو ہوئی پر اتنی نہیں جتنی پہلی بار ہوئی تھی اب چیخوں کی جگہ سسکاریوں نے لے لی تھی،اب وہ مجھے چود رہا تھا جم کر جھٹکے مار رہا تھا ۔میرے جسم نے اچانک اکڑنا شروع ہو گیا مجھے لگا میرے جسم کا سارا خون میری چوت کی جانب منتقل ہو گیا ہو میری آنکھیں جیسے اوپر چڑھ گئی تھیں۔نعیم :سالی چوت تیری ویسی ہی اتنی تنگ ہے اس کو اور کیوں بھینچ لیا ہے میں اس طرح جلدی چھوٹ جاؤں گا سلیم:ارے پگلے وہ فارغ ہونے والی ہے جم کر چدائی کر ایک دو جھٹکوں کے بعد ہی میجھے ایسے لگا میری چوت نے پانی چھوڑ دیا ہو اور اس کے بعد نعیم نے اپنا لنڈباہر نکالا اور میرے منھ کی جانب آ کر ساری منی میرے منھ پر گرا دی اسکی منی میرے منھ اور بالوں پر گری جسکو اس نے اپنی انگلی سے میرے منھ میں ڈالنے کی کوشش کی میں نے سر کو پیچھے ہٹانا چاہا پر اس نے مجھے بالوں سے پکڑا اور زبردستی اپنی انگلی کو میرے منھ میں ڈال دیا عجیب نمکین سا زائقہ تھا اس نے مجھے نگلنے کو کہا میں نے ناچار نگل لی اس کے بعد اس نے جتنی منی میرے منھ پر لگی تھی اسکو انگلی سے اکھٹی کر کر کے مجھے کھلایا۔میں نے روتے ہوئے اپنے کپڑے اٹھانے چاہےپر انہوں نے کہا سالی ابھی ایک ایک راؤنڈ اور باقی ہے۔ انہوں نے مجھے اپنے ساتھ بٹھایا اور بلیو فلم چلا دی میں نے زندگی میں کبھی سیکسی فلم نہیں دیکھی تھی اس میں ایک لڑکی 5 بندوں سے سیکس کر رہی تھی اور انجوائے کر رہی تھی۔میں نے نطریں جھکائی ہوئی تھیں پر اس لڑکی کی آوازیں میرے کانوں میں گونج رہی تھیں،وہ دونوں فریج سے کوک کے کین اٹھا لائے تھے ایک مجھے بھی دیا میرا گلا خشک ہو چکا تھا میں نے خاموشی سے کین پینا شروع کر دیا۔ وہ دونوں ساتھ ساتھ مووی دیکھ رہے تھے ساتھ ساتھ میرے جسم سے کھیل رہے تھے۔تھوڑی دیر میں ان کے لنڈ دوبارا تیا ر ہوچکے تھے انہوں نے کہا چلو ساتھ میں شاور لیتے ہیں آخری راونڈ وہاں پر ہی ہوگا میں خاموشی سے ان کے ساتھ چل دی، چلنے میں تھوڑی تکلیف ہو رہی تھی واش روم میں جا کر انہوں نے مجھے بیٹھنے کو کہا اور مجھے اپنا لںڈ چوسنے کو کہا۔ میں چپ چاپ ان کی باتیں مان رہی تھی میرے سامنے 2 موٹے تازے لنڈ میرے منھ میں جانے کے لئے بے تاب تھے۔میں نے نعیم کا لنڈ منھ میں لیا اور بلیو فلم میں جس طرح لڑکی چوس رہی تھی اس طرح اس کے لنڈ کو چوسنا شروع کر دیا۔ نعیم نے کہا اپنے دانتوں کو نہیں اپنے ہونٹوں کو استعمال کرو اس نے میری انگلی کو اپنے منھ میں لے کر مجھے چوس کر دکھائی اور اپنے منھ کو میری اانگلی پر اوپر نیچے کیا کبھی زبان نکال کر میری انگلی کو چاٹ کر مجھے سمجھایا کہ کیسے لنڈ کو چوستے ہیں۔ میں نے اس کی ہدایت پر عمل کیا تو وہ بہت خوش ہو گیا۔کوئی 5 منٹ چوسنے کے بعد وہ سامنے کموڈ پر بیٹھ گیا اور مجھے اپنے لنڈ پر بیٹھنے کا کہا میں اسکے لنڈ کو اپنی چوت پر سیٹ کیا اور اس کے لنڈ کو آہستہ اہستہ اندر لے لیا اب میں اس کے لنڈ پر اوپر نیچے ہو رہی تھی کچھ دیر کے بعد میری ٹانگیں تھک گئی تو اس نے مجھے زمین پر گھوڑی بننے کو کہا اور خود میری چوت کو جم کر چودنے لگا سلیم اب میرے منھ کی جانب آیا اور مجھے اپنا لنڈ چوسنے کو کہا ایک بھائی میری چوت کو چود رہا تھا اور ایک بھائی میرے منھ کو۔ اس بار کوئی 20 منٹ کے بعد نعیم نے اپنے لنڈ کو باہر نکالا اور اپنی گرم گرم منی میری پیٹھ پر گرا دی اب سلیم نے میرے منھ کو چھوڑا اور میری چوت کی طرف آیا،اس نے تیل کی شیشی اٹھائی اور اس نے کچھ تیل میری گانڈ پر گرایا کچھ اپنے لنڈ پرمیں سمجھی نہیں تھی وہ کیا کرنا چاہا رہا ہے اس نے میرے چوتڑ کھولے اور اپنے لنڈ کی ٹوپی کو میری گانڈ پر رکھ کر جھٹکا مارا مجھے ایسا لگا میری آنکھوں کے سامنے تارے ناچ رہے ہوں درد کی شدید لہر میری گانڈ میں دوڑ گئی۔میں نے اتنی زور سے چیخ ماری میرا گلا بیٹھ گیا میں نے اس کو رو رو کر واسطے دینا شروع کر دیے
سلیم:سالی تیری گانڈ بہیت ٹائیٹ ہے مجھے لگ رہا ہے میرے لنڈ کی کھال اتر رہی ہو ابھی صرف ٹوپی اند گئی ہے پورا لنڈ باقی ہے یہ سن کر ہی میرے اوسان خطا ہو گئے اس نے کہا میں پورا نہیں ڈالوں گا پر تیرے اس سوراخ کو تو رواں کرنا ہے نا آگے چل کر تو بہت کام آئے گی ہم دو بھائیوں کے،ابھی تو صرف آدھا بھی نہیں گیا تیرے اندر اس نے ایک دو جھٹکے مارے تو میں جیسے درد کے مارے بیہوش ہونے کے قریب ہو گئی تھی میں مسلسل رو رہی تھی ان دو جانوروں نے میری حالت خراب کر دی تھی شائید میری گانڈ کی سختی کی وجہ سے وہ جلدی فارغ ہو گیا مجھے لگا میری گانڈ میں کوئی گرم پگھلا ہوا لوہا گرا دیا ہو۔اس نے کچھ جھٹکے کھانے کے بعد اپنا لنڈ باہے نکال لیا۔مجھے ایسا لگ رہا تھا میری گانڈ میں کسی نے مرچیں بھر دی ہوں جلن اور درد بہت ہو رہا تھا ۔اس کے بعد ہم نے شاور لیا میں نے اپنے کپڑے پہنے ۔انہوں نے مجھے بیڈ کی چادر تبدیل کرنے کو کہا میں نے چادر تبدیل کی اور پرانی چادر کو جا کر دھویا بھی تاکہ اس پر لگے ہوئے میرے کنوارپن کے خون کے داغ دھل جائیں۔چادر بدلنے کے بعدمیں اپنے کمرے میں آگئی پورے جسم میں درد تھا میں بیڈ پر لیٹ کر اپنی قسمت پر رو رہی تھی۔ روتے روتے شام ہو گئی شام کو اٹھی تو فون کی گھنٹی بجی میں نے فون اٹھانا چاہا تو سلیم جلدی سے آیا اور مجھے دھمکاتے ہوئے کہا یہ یقینا ابو کا فون ہوگا تم نے ان کو کچھ بھی بتایا تو ہم تو ان کی اپنی اولاد ہیں ہم کو وہ کچھ نہیں کہیں گے تم کو گھر سے نکال دیں گے۔ میں نے اثبات میں سر ہلا دیا۔ فون اٹھانے کے بعد ابو نے مجھ سے حال احوال پوچھا میرا دل کیا میں زور زور سے چیخ کر ان کو انکے بیٹوں کے کرتوت بتا دوں پر مجھے سلیم کی دھمکی یاد آگئی تھی۔ میں نے ان کو کہا سب ٹھیک ہے آپ کب واپس آ رہے ہو انہوں نے دل دہلا دینے والی خبر سنا ئی کہ ہم آج نہیں آ سکتے کل دوپہر تک ہم پہنچ جائیں گے میں نے فون رکھ دیا سلیم نے دوسرے کمرے میں رکھے ہوئے ایکسٹینشن سے ساری باتیں سن لی تھیں اور وہ خوش ہو کر اپنے بھائی کو بتا رہا تھا دونوں بھائیوں کی خوشی کی وجہ میں سمجھ رہی تھی وہ آج کی رات مجھ سے اپنی گندی خواہشوں کواوراچھے طریقے سے سر انجام دینے والے تھے۔ شام کو سلیم باہر نکل گیا میں خاموشی سے گھر کے کام کرتی رہی کوئی گھنٹے کے بعد واپس آیا تو ساتھ میں کھانا لے آیا جو ہم نے مل کر کھایا میں خاموش رہی۔کھانے کے بعد میں نے برتن اٹھائے اور دھونے لگ پڑی کچھ دیر بعد سلیم نے مجھے آواز دی اور دو گلاس دودھ لانے کو کہا میں نے دودھ کو گرم کیا اور گلاسوں میں ڈال کر ان کے کمرے کے باہر آ کر دستک دی مجھے اندر جاتے ڈر لگ رہا تھا۔سلیم نے کہا اندر آ جاؤ میں:بھائی آپ دودھ پکڑ لیں مجھے گھر کا کام ہے سلیم:کام کی بچی میں نے کہا نا اندر آؤ ورنہ تجھے تیرے کمرے میں بھی آ کر چود سکتے ہیں۔ میں ججھک کر دروازہ کھول کر اندر چلی گئی ۔کمرے میں دونوں بھائی بیڈ پر بیٹھے تھے،میں نے ان کو دودھ پکڑایا سلیم نے جیب سے دو ٹیبلیٹ نکالی اور ایک خود کھائی اور دوسری نعیم کو دی جو اس نے بھی کھا کر خالی گلاس میرے حوالے کر دیا۔میں خالی گلاس لے کر واپس مڑنے لگی تو سلیم نے میری گانڈ پر زوردار تھپڑ مارا اور کہا ۔ جان تیار رہنا یہ گولی تیرے لئیے کھائی ہے آج تجھے مزے کی بلندیوں پر پہنچائیں گے۔ میں کچھ سمجھ نہیں پائی اور سر جھکا کر ان کے کمرے سے نکل آئی۔ میں کچن میں گلاس رکھ کر اپنے کمرے کی طرف چل دی ابھی کمرے تک نہیں پہنچی تھی تو مجھے سلیم نے آواز دی اور کہا آ جاؤ میرے کمرے میں ۔ میں نے سر ہلا کر انکار کیا اور کہا نہیں میری طبعیت ٹھیک نہیں ہے مجھے سونے دو۔ سلیم:بہن چود سالی رانڈ ہم نے گولی کھائی ہے ٹائمنگ والی کچھ دیر میں اس کا اثر شروع ہو جائے گا ۔ میں:نہیں مجھ کو دوپہر والا درد ابھی تک ہو رہا ہے سلیم نے غصے سے آ کر میرے بال پکڑ لئیے اورکہا تم کو پیار کی زبان سمجھ نہیں آتی شائید میں:اچھا بال چھوڑو میں آتی ہوں اس نے جیسے بال چھوڑے میں نے بھاگ کر اپنے کمرے میں جانا چاہا پر اس نے مجھے پکڑ لیا اور اٹھا کر اپنے کمرے میں لے آیا۔ کمرے میں ٹی وی پر بلیو فلم چل رہی تھی ۔دونوں مل کرفلم دیکھنے لگ پڑ ے اور مجھ کو بیچ میں بٹھا لیا دونوں نے اپنے لنڈ ٹراؤزر سے باہر نکال لیئے اور مجھ کو پکڑنے کو کہا میں نے دونوں مل کرفلم دیکھنے لگ پڑ ے اور مجھ کو بیچ میں بٹھا لیا دونوں نے اپنے لنڈ ٹراؤزر سے باہر نکال لیئے اور مجھ کو پکڑنے کو کہا میں نے دونوں ہاتھوں سے ان کے لنڈ کو پکڑ لیا۔میں دونوں کے لنڈ کو پکڑ کر بیٹھی بلیو فلم دیکھ رہی تھی۔اب نعیم نے اپنا ہاتھ میری شلوار میں ڈال دیا اور سلیم میرے مموں کو پکڑ کر دبانے لگ پڑا ۔نعیم نے اپنی انگلی میری چوت میں ڈال دی اور سلیم سے کہا سالی کی چوت گیلی ہو رہی ہے یہ بھی انجوائے کر رہی ہے اب دونوں مجھ پر ٹوٹ پڑے ایک میری چوت کو مسل رہا تھا اوردوسرا میرے بوبس کونوچ رہا تھا ۔کبھی نعیم مجھے کس کرنے لگ پڑتاتو کبھی سلیم، اب دونوں فل تیا ر ہو چکے تھے ہم بیڈ پر آ گئےان دونوں نے اپنے کپڑے اتار دیئے تھےمجھے بھی کپڑے اتارنے کو کہا مجھے پتا تھا اب کوئی اور چارہ نہیں ہے اس لئے ان کی بات مان کر میں نے اپنے کپڑے اتار دئے اور بیڈ پر لیٹ گئی نعیم میری چوت کی طرف آ گیا اور اپنے منھ کو میری چوت پر رکھ کر اپنی زبان سے چاٹنے لگ پڑا اس کی زبان کبھی میری چوت کے اندر جاتی کبھی میری چوت کے اوپر بنے ہوئے دانے کو چاٹتتی ۔مجھے اب مزہ آ رہا تھا میرے منھ سے مزے سے سسکاریا ں نکل رہی تھیں۔سلیم نے اپنے لنڈ کو میرے منھ کے پاس لا کر مجھے اس کو چوسنے کا کہا
میں نے خاموشی سے اس کے لنڈ کو منھ
میں لے کر چوسنا شروع کر دیا میرے چوسنے کی وجہ سے اس کا لنڈ اکڑنا شروع ہو گیا
کافی دیر تک چوسنے کے بعد سلیم نے مجھے اپنے اوپر آنے کو کہا اور خود لیٹ گیا میں
نے اس کے لنڈ کو اپنی چوت کے اوپرسیٹ کیا اور آہستہ آہستہ اندر لینا شروع کر دیا
آدھے سے زیادہ اندر جانے کے بعد مجھے ہلکی ہلکی درد شروع ہوگئی میں نے اس کو رکنے
کا کہا پر اس نے نیچے سے زوردار جھٹکا مارا اور پورا لنڈ میری چوت کی گہرائیوں میں
اتار دیا۔میرے منھ سے ہلکی چیخ نکلی اب اس نے مجھے اوپر نیچے ہونے کا کہا نعیم اٹھ
کر واش روم چلا گیا اور میں سلیم کے لنڈ پر اوپر نیچے ہونا شروع ہو گئ کچھ دیر بعد
نعیم واپس آیا تو اسکے ہاتھ میں تیل کی شیشی دیکھ کر میں سمجھ گئی وہ کیا کرنا چاہ
رہا ہے ۔میں نے سلیم کے اوپر سے اٹھنے کی کوشش کی پر اس نے مجھ دبوچ لیا اور پیچھ
سے نعیم نے تیل میری گانڈ کے اوپر انڈیل دیا اور کچھ تیل انگلی کی مدد سے میری
گانڈ کے سوراخ کے اندر تک ڈال دیاباقی تیل اس نے اپنے لنڈ پر مل لیا اور بیڈ پر چڑ
ھ کر اپنے لنڈ کو میری گانڈ کے سوراخ پر سیٹ کر نے لگا میں نے کہا پلیز مجھے پیچھے
سے نا کرو مجھے بہت درد ہوتا ہے اس نے کہا میں صرف ٹوپی ڈالوں گا تم کو زیادہ درد
نہیں ہوگا۔ میں چپ ہو گئی اس نے تھوڑا زور لگاکر اپنی ٹوپی کو میری گانڈ میں گھسا
دیا میں نے درد کے مارے تکیے پر دانت گاڑ دئیے درد تو تھا پر برداشت ہو رہا تھا اب
نیچے سے سلیم نے دوبا رہ دھکے مارنے شروع کر دئیے ایک دم نعیم نے پورا زور لگایا
اوراپنا لنڈ پورا میری گانڈ میں گھسا دیاتیل کی وجہ سے اسکا لنڈ میری گانڈ کو
چیرتا ہوا اندر چلا گیا۔میں نے چیخ ماری اور زبح کی ہوئی مرغی کی طرح تڑپنے لگ پڑ
ی میری آنکھوں سے آنسو نکل رہے تھے خود کو کوس رہی تھی کہ میں کن جانوروں میں پھنس
گئی ہوں۔کچھ درد تھما تو ان دونوں نے دھکے مارنے شروع کر دئیے دونوں کسی مشین کی
طرح مجھے چود رہے تھے آج تو فارغ ہونے کا نام ہی نہیں لے رہے تھے میں دعا مانگ رہی
تھی کہ جلدی فارغ ہوں پر شائید یہ اس گولی کا کمال تھا جو انہوں نے کھائی تھی۔30
منٹ کی دھواں دار چدائی کے بعد اب انہوں نے پوزیشن چینج کر لی تھی اب چوت کا محا ز
نعیم نے سنبھالا تھا اور گانڈ کا سلیم نے ہم تینوں پسینے سےشرابور ہو چکے تھے میں
2 بار فارغ ہو چکی تھی 30 منٹ کی اور چدائی کے بعد سلیم نے میری گانڈ کے اندر ہی
اپنی گرم منی کوانڈیل دیا تھا۔نعیم نے کچھ دیر اور چودنے کے بعد اپنے لنڈ کو میری
چوت سے نکالا اور میرے منھ میں دے دیا میں نے اس کو چوسنے لگ پڑ ی اس کے لنڈ پر
میری چوت کا رس لگا ہواتھا اب ایک دو بار ہی اپنے منھ کو اسکے لنڈ پر اوپر نیچے
کیا تھا کہ اس نے گرم گرم منی ایک زوردار جھٹکے سے میرے منھ میں انڈیل دی میں نے
اس کے لنڈ کو باہر نکالنا چاہا پر اس نے میرے منھ کو اوپر دبا دیا کچھ منی میرے
حلق سے اتر گئی اور کچھ میرے منھ سے باہر نکل گئی مجھے ابکائی آنے لگی تو مجھے
چھوڑا اس کا لنڈ میرے منھ سے نکل گیا اسکا لنڈ ابھی بھی جھٹکے کھا رہا تھا اور ہر
جھٹکے سے اس کے لنڈ سے منی نکل کر میرے گریبان پر گر رہی تھی میں بڑی مشکل سے ابکا
ئی کو روکا ۔دونوں بے حال ہو کر گر گئے تھے نعیم نے سلیم سے کہا آج تو مزہ آ گیا
پہلے لگ رہا تھا ڈیڈی نے اس کو گھر لا کر غلطی کر دی ہے پر یہ تو ہم دونوں کے
کھیلنے کے لئیے مست چیز ہے دونوں ہنس دئیے اس رات دونوں نے 3 ،3 بار مجھ کو چودا
ان کا ارادہ تو اور بھی تھا میں نے بھاگ کر اپنی جان بچائی اور اپنے کمرے میں آ
گئی۔ صبح اٹھی تو جسم میں درد تھا اور رات کی تھکاوٹ کی وجہ سے مجھے بخار ہو گیا تھا۔
دوپہر کو شکر ہے امی ابو واپس آ گئے مجھے بخار میں دیکھ کر امی گھبرا گئیں اور
مجھے دوائی کھلائی ان کا ایثار دیکھ کر مجھے رونا آ گیا ان کے بیٹے میری عزت کو
تار تار کر چکے تھے ۔شام تک میرا بخا ر بھی اتر گیا زندگی معمول پر آ گئی اب وہ
دونوں اپنی امی ابو کو دکھا نے کے لئیے ان کے سامنے مجھے اپنی بہن تسلیم کر چکے
تھے پر ان کو جب بھی موقع ملتا وہ دونوں میرے جسم سے کھیلتے اور میں نے بھی اب ان
کے کھیل کو تسلیم کر لیا تھا اور ان کا ساتھ دیتی تھی ۔اور اب تو میں نے خود اس
کھیل میں مزہ لینا شروع کر دیا تھا ۔ہم جب بھی اکیلے ہوتے بلیو فلمز دیکھتے ایک
دوسرے کی جسم کی آ گ بجھاتے ۔ابو کے جانے کے بعد ایک بھائی کمرے سے باہر پہرا دیتا
کہ امی نا آ جائے دوسرا بھائی مجھے چودتا ۔اگر امی ان کے کمرے کی طرف آنے لگتی تو
پہرے پر کھڑ ا بھائی ہم کو اشارہ کر دیتا ہم جلدی سے ویڈیو گیم کھیلنا شروع کر
دیتے اس طرح کسی کو شک بھی نہیں ہوتا۔ بس یہی کچھ ہی زندگی کا حصہ تھا۔گھر والوں
اور دنیا کی نظر میں ہم بہن بھائی تھے پر اصل میں ہم ایک دوسرے کے سیکس پارٹنر۔
No comments:
Post a Comment
Thanks