Showing posts with label منحوس سے معصوم تک. Show all posts
Showing posts with label منحوس سے معصوم تک. Show all posts

Munhoos Se Masoom Tuk(10th)منحوس سے معصوم تک (دسویں قسط)

 



منحوس سے معصوم تک

قسط نمبر 10

اسکول میں کچھ خاص نہیں ہوا ۔ ۔ ۔شیرو گھر واپس آتا ہے اور كھانا کھا کر راجو کے پاس جاتا ہے جو گھر پر ہی تھا ۔ ۔ ۔ ،

راجو شیرو کو بتاتا ہے کہ ۔ ۔ ۔ ۔

ماما آج گاؤں میں نہیں ہے کہیں باہر گیا ہے اور مینا اپنے گھر پر ہی ہے ۔ ۔ ۔ ۔

اور اس نے اپنے دوست کو نظر رکھنے کا بول دیا ہے ۔ ۔ ۔ ۔

شیرو پھر راجو کے ساتھ تھوڑی دیر باتیں کر کہ ۔ ۔ ۔ ۔ اپنا موبائل واپس لے کر گھر آ جاتا ہے ۔ ۔ ۔ ۔

گھر آنے پر ماہرہ اس سے پوچھتی ہے کہ ۔ ۔ ۔ کام بنا تو وہ کہہ دیتا ہے کہ ۔ ۔ ۔ نہیں اس کے بعد شیرو کھیتوں میں چلا جاتا ہے ۔ ۔ ۔ ۔

کھیتوں میں بھی آج کچھ خاص نہیں ہوا تھا ۔ ۔ ۔

تو پھر شام کو شیرو دلدار کے ساتھ واپس آ جاتا ہے ۔ ۔ ۔ ۔

بختیار بھی گھر لوٹ آتا ہے اور پھر رات کو سب اپنے اپنے کمرے میں سونے چلے جاتے ہیں ۔ ۔ ۔ ۔

شیرو مامی کا بےصبری سے انتظار کر رہا تھا ۔ ۔ ۔ ۔ اب اسے بھی چدائی کا چسکہ لگ گیا تھا ۔ ۔ ۔ جب کافی دیر تک ماہرہ نہیں آتی تو ۔ ۔ ۔ ۔ وہ اس کے کمرے میں جانے کا سوچتا ہے ۔ ۔ ۔ ۔

مگر پھر خود کو روک لیتا ہے اور کروٹ بدلتا بدلتا سو جاتا ہے ۔ ۔ ۔ ۔

صبح اُٹھ کر اکھاڑے سے ہو کر شیرو جب گھر واپس آتا ہے تو ۔ ۔ ۔ ۔

ماہرہ بھی اس کے پیچھے پیچھے کمرے میں آ جاتی ہے ۔ ۔ ۔

ماہرہ :

آ گئے کثرت کر کے ۔ ۔ ۔

شیرو ماہرہ کو ایک نظر دیکھتا ہے ۔ ۔ ۔ پھر اپنا کام کرنے لگتا ہے مگر کوئی جواب نہیں دیتا ۔ ۔ ۔ ۔

ماہرہ :

لگتا ہے مجھ سے ناراض ہو ۔ ۔ ۔

شیرو پھر جواب نہیں دیتا ۔ ۔ ۔ ۔

اصل میں وہ رات کو ماہرہ کے نہ آنے سے ناراض تھا ۔ ۔ ۔ ۔

رات اسے چدائی کی طلب تھی مگر ماہرہ نہیں آئی ۔ ۔ ۔

اور نہ ہی اسے بتانا ضروری سمجھا اس نے ۔ ۔ ۔

ماہرہ :

میں کیا کرتی تیرے ماما رات کو سو ہی نہیں رہے تھے ۔ ۔ ۔ ۔

اوپر سے میں بھی زیادہ تھک گئی تھی کل کپڑے دھونے کی وجہ سے ۔ ۔ ۔ ۔

پتہ ہی نہیں چلا کب آنکھ لگ گئی ۔ ۔ ۔

شیرو تو جیسے سن ہی نہیں رہا تھا ۔ ۔ ۔ وہ اپنے کپڑے اُتَار کر نہانے کے لیے جیسے ہی باتھ روم کی طرف جانے لگتا ہے تو ۔ ۔ ۔ ۔

ماہرہ بھاگ کر پیچھے سے اس سے لپٹ جاتی ہے ۔ ۔ ۔ ۔

ماہرہ :

ایسے مجھ سے ناراض ہو کر میری جان مت نکلو ۔ ۔ ۔ ۔ میرے راجہ تم نہیں جانتے میں تمہیں کتنا چاہتی ہوں ۔ ۔ ۔ ،

تمہاری یہ خاموشی میری جان لے لے گی ۔ ۔ ۔ ۔ ،

تم کیا جانو میں کتنا تڑپتی ہوں تمہاری بانہوں میں آنے کے لیے پلیز مان جاؤ نہ ۔ ۔ ۔ ۔

شیرو بھی زیادہ دیر ناراض نہیں رہ پتہ ۔ ۔ ۔

کیونکہ اس کا دِل تھا ہی ایسا جلدی ہی پگھل جاتا تھا ۔ ۔ ۔

شیرو ماہرہ کی بانہوں کا گھیرا کھول کر پلٹ جاتا ہے ۔ ۔ ۔ ۔

اور ماہرہ کے ہونٹوں پر اپنے ہونٹ رکھ دیتا ہے ۔ ۔ ۔ ،

ماہرہ بھی جواب میں شیرو کے ہونٹوں کو چُوسنے لگتی ہے ۔ ۔ ۔ ۔

"ووم م م ۔ ۔ ۔ ہم م م ۔ ۔ آہ ۔ ۔ ۔ ام م م م" ۔ ۔ ۔ ۔ ۔

دونوں کا چوما چاتی گہری ہونے لگتی ہے ۔ ۔ ۔ اور شیرو ایک ہاتھ سے مامی کے دودھ مسلنے لگتا ہے ۔ ۔ ۔ ۔

اور دوسرے ہاتھ سے اس کی گانڈ کو دبانے لگتا ہے ۔ ۔ ۔

ماہرہ :

س س س ۔ ۔ ۔ آہ ۔ ۔ ۔ وہ ۔ ۔ ۔ ۔ م م م ۔ ۔ ۔ ہم م م ۔ ۔ ۔ س س س ۔ ۔ ۔

شیرو کس کرتا ہوا ماہرہ کو داکھیل کر دیوار کے ساتھ لگا لیتا ہے ۔ ۔ ۔ ۔ اور ماہرہ کی قمیض کو اوپر اٹھانے لگتا ہے ۔ ۔ ۔ ،

ماہرہ کی قمیض پیٹ کی ناف تک اٹھ جاتی ہے ۔ ۔ ۔ اور شیرو ماہرہ کی ایک ٹانگ کو گھٹنے سے پکڑ کر اوپر اٹھانے لگتا ہے ۔ ۔ ۔ ۔

ماہرہ بھی مستی میں آنکھیں بند کئے شیرو کو فل سپورٹ کر رہی تھی ۔ ۔ ۔ ۔

شیرو ماہرہ کی رانوں پر ہاتھ چلانے لگتا ہے ۔ ۔ ۔ ۔

اور دھیرے دھیرے ماہرہ کے چوتڑوں تک لے جاتا ہے ۔ ۔ ۔ ۔

اور اس کی شلوار میں ہاتھ ڈال کر چوتڑوں کی لائن میں ہاتھ گھمانے لگتا ہے ۔ ۔ ۔ ۔

ماہرہ کی پھدی رات سے ہی پیاسی تھی اور ایسے بہترین ایکشن سے وہ اور بھی چُداسی ہو گئی تھی ۔ ۔ ۔

تبھی گھر کے باہر والے گیٹ کی آواز آتی ہے ۔ ۔ ۔ ۔

ماہرہ ایک دم سے شیرو کو پیچھے ہٹا دیتی ہے اور قمیض نیچے کر لیتی ہے ۔ ۔ ۔

ماہرہ :

لگتا ہے باہر کوئی آیا ہے تم نہا دھو کر تیار ہو جاؤ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ اور ناشتہ کر لو آ کر ۔ ۔ ۔ پھر تمہیں کالج بھی جانا ہے ۔ ۔ ۔ ۔

شیرو :

مجھے کچھ نہیں پتہ مجھے ابھی آپ کو پیار کرنا ہے ۔ ۔ ۔ ۔ میں اور کوئی بات نہیں سنوں گا ۔ ۔ ۔ ۔

ماہرہ شیرو کو سمجھانے کی کوشش کرتی ہے ۔ ۔ ۔ ۔

مگر وہ نہیں مانتا اور اپنے کمرے کے دروازے کے پاس ہی مامی کو جھکا دیتا ہے ۔ ۔ ۔ ۔ اور اس کی قمیض کمر تک اُٹھا کر جلدی سے اس کی شلوار گھٹنوں تک اُتَار دیتا ہے ۔ ۔ ۔ ۔

اور جلدی سے اپنا لنڈ انڈرویئر میں سے نکال کر مامی کی پھدی پر ٹکا کر ایک زبردست جھٹکا مارتا ہے ۔ ۔ ۔ ۔

ماہرہ نے ایک ہاتھ منہ پر رکھا تھا اپنی چیخ دبانے کے لیے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔

مگر جلدی میں شیرو نے بہت زور سے دھکا مار دیا تھا ۔ ۔ ۔ ۔

جس کی وجہ سے ماہرہ آگے کو گرنے لگتی ہے اور اس کا سر دروازے میں جا لگتا ہے ۔ ۔ ۔ ۔

ماہرہ :

آہ ۔ ۔ ۔ ماں ۔ ۔ مر گئی ۔ ۔ ۔ آہ ۔ ۔ اوئی ۔ ۔ ۔ مار ڈالو گے کیا ۔ ۔ ۔ ۔ آہ ۔ ۔ ۔ ۔

شیرو کا پُورا لنڈ ایک ہی بار میں جڑ تک چوت میں جا کر پھنس گیا تھا ۔ ۔ ۔ ۔ ماہرہ کی چوت ایک ہی وار سے جیسے پھٹ گئی تھی ۔ ۔ ۔

شیرو :

آپ نے کہا تھا جب کہوں گا ۔ ۔ ۔ جہاں کہوں گا آپ چودائیں گی ۔ ۔ ۔ تو پھر ایسے نخرے کیوں کر رہی ہے ۔ ۔ ۔ اگر دوبارہ کبھی انکار کیا تو میں کبھی آپ کی چدائی نہیں کروں گا ۔ ۔ ۔ ۔

ماہرہ :

ایسا مت کہو میرے راجہ س س س ۔ ۔ ۔ ۔ آہ ۔ ۔ ۔ ۔ اب تو میں تمھارے بنا نہیں رہ سکتی ۔ ۔ ۔ آہ ۔ ۔ ۔ اوئی ۔ ۔ ۔ ۔ س س س ۔ ۔

مجھ سے غلطی ہوگئی مگر کیا کروں گھر میں باقی لوگ بھی تو ۔ ۔ ۔ ۔ س س س ۔ ۔ آں ۔ ۔ ۔ ۔ س س س ۔ ۔ ۔ ۔ باقی لوگ بھی تو ہیں کہیں کسی کو پتہ چل گیا تو ہمارا کیا ہوگا ۔ ۔ ۔ س س س ۔ ۔ ۔

شیرو :

باقی سب کا خیال ہے میرے اِس لنڈ کا خیال نہیں ہے ۔ ۔ ۔ ۔

ماہرہ :

ایسا مت کہو میں تو اِس لنڈ کی غلام ہوں ۔ ۔ ۔ س س س ۔ ۔ پلیز ۔ ۔ ۔ اُم م م ۔ ۔ ۔ معاف کر دو ۔ ۔ ۔ ۔

شیرو تیزی سے دھکے مارنے لگتا ہے ۔ ۔ ۔ ۔

ماہرہ :

آں آں آں ۔ ۔ ۔ہم م م ۔ ۔ ۔ اں ۔ ۔ س س س ۔ ۔ آہا ۔ ۔ ۔ ہم م م م ۔ ۔ ۔ ایسے ہی مارو میرے راجہ ایسے ہی ۔ ۔ ۔ س س س ۔ ۔ ۔

کمرے میں ماہرہ کی سیسکاریاں گونجنے لگتی ہے ۔ ۔ ۔ ۔ ،

شیرو دونوں ہاتھوں سے مامی کی کمر کو تھام کر طوفانی دھکے مارنے لگتا ہے ۔ ۔ ۔ ۔

ماہرہ شیرو کے دھکوں کو برداشت نہیں کر پاتی ۔ ۔ ۔ اور جلدی ڈسچارج ہونے لگتی ہے ۔ ۔ ۔ اس کی ٹانگیں کانپنے لگتی ہیں ۔ ۔ ۔

مگر شیرو بنا کسی بات کی پرواہ کئے ۔ ۔ ۔ جانوروں کی طرح ماہرہ کو چودے جا رہا تھا ۔ ۔ ۔ ۔

چند لمحوں میں ماہرہ پھر گرم ہو جاتی ہے اور پھر کچھ دیر میں فارغ ہو جاتی ہے ۔ ۔ ۔

شیرو بھی انتہاہ پر تھا ۔ ۔ ۔

آخری دھکے شیرو اتنی زور سے مارتا ہے کہ ۔ ۔ ۔ ماہرہ کا اندر تک ہل جاتا ہے ۔ ۔ ۔

شیرو آخری دھکا مار کر لنڈ کو بچہ دانی میں داخل کر کے ۔ ۔ ۔ اپنا پانی چھوڑ دیتا ہے ۔ ۔ ۔ ،

ماہرہ کو ایسے لگتا ہے جیسے چوت کے راستے شیرو خود ہی اس کی چوت میں گھس جائے گا ۔ ۔ ۔ ۔

ڈسچارج ہوتے ہی شیرو لنڈ چوت سے نکال کر پیچھے ہٹ جاتا ہے۔ ۔ ۔ ۔

اور ماہرہ دھڑام سے نیچے گر پڑتی ہے اور اپنی سانسیں ٹھیک کرنے لگتی ہے ۔ ۔ ۔ ۔

شیرو باتھ روم میں گھس کر نہانے لگتا ہے ۔ ۔ ۔ ۔

شیرو کے آنے تک ماہرہ کمرے سے جا چکی تھی ۔ ۔ ۔ ۔

شیرو ناشتہ کرنے جب کچن میں آتا ہے ۔ ۔ ۔ تو ماہرہ بھی آ جاتی ہے کچن میں ۔ ۔ ۔ ۔ ماہرہ کے بال گیلے تھے ۔ ۔ ۔

نائلہ :

ارے ماہرہ یہ کیا پھر سے نہا کر آئی ہے ؟

ماہرہ :

وہ ۔ ۔ ۔ وہ کیا ہے نہ ۔ ۔ ۔ باجی ۔ ۔ ۔ میرے اوپر وہ گندا پانی گر گیا تھا ۔ ۔ ۔ تو بدبو آنے لگی تھی کپڑوں سے ۔ ۔ ۔ اس لئے میں نے کپڑے بھی بَدَل لیے اور نہا بھی لیا ۔ ۔ ۔ ۔

اتنا کہتے ہوئے ماہرہ شیرو کی طرف دیکھتی ہے ۔ ۔ ۔ ۔

دونوں کی نظریں ملتی ہیں ماہرہ کی نظروں میں شکایت تھی ۔ ۔ ۔ مگر شیرو اسے دیکھ کر مسکرانے لگتا ہے ۔ ۔ ۔

ماہرہ ناشتہ دیتے وقت جب شیرو کے پاس سے گزرتی ہے ۔ ۔ ۔ تو شیرو ایک ہاتھ سے اس کی گانڈ مسل دیتا ہے ۔ ۔ ۔

اور وہ چہک اٹھتی ہے ۔ ۔ ۔

شیرو جلدی سے ناشتہ کر کے کالج چلا جاتا ہے ۔ ۔ ۔

اور راستے میں پھر راجو کو کل کی طرح اپنا موبائل دے کر جاتا ہے ۔ ۔ ۔

کالج میں روز کی طرح بریک میں مہوش سے ملتا ہے ۔ ۔ ۔ ۔مہوش آج شیرو کے لیے گھر سے حلوہ بنا کر لائی تھی ۔ ۔ ۔

ایسے ہی اسکول سے گھر آ جاتا ہے ۔ ۔ ۔

کوئی خاص بات نہیں ہوتی ۔ ۔ ۔ ۔

دوپہر کا كھانا کھا کر شیرو راجو کے گھر جاتا ہے ۔ ۔ ۔ ۔ مگر وہ گھر نہیں تھا شیرو پھر کھیتوں میں چلا جاتا ہے ۔ ۔ ۔ ۔

شام کو سب گھر آ جاتے ہیں ۔ ۔ ۔

كھانا کھا کر سب اپنے کمروں میں جانے لگتے ہیں کہ ۔ ۔ ۔ ۔

باہر کا گیٹ کوئی کھٹکھٹا ہے ۔ ۔ ۔

شیرو جا کر گیٹ کھولتا ہے تو سامنے راجو تھا ۔ ۔ ۔ ۔

شیرو اسے اِس وقت دیکھ کر حیران ہو جاتا ہے ۔ ۔ ۔

راجو کوئی بات نہیں کرتا اور جلدی سے شیرو کو موبائل دے کر کہتا ہے ۔ ۔ ۔ ۔

جلدی اسے دیکھ لینا اور پھر فٹافٹ راجو واپس نکل جاتا ہے ۔ ۔ ۔

شیرو گیٹ بند کر کے اپنے کمرے میں جاتا ہے ۔ ۔ ۔ ۔

اسے راجو کے ایسے برتاؤ سے بہت فکر ہو رہی تھی ۔ ۔ ۔ اِس لیے وہ جلدی اپنے کمرے کا دروازہ بند کرتا ہے ۔ ۔ ۔ اور موبائل کھول کر دیکھنے لگتا ہے ۔ ۔ ۔ ۔

موبائل میں ویڈیو دیکھتے دیکھتے ۔ ۔ ۔

جب وہ آواز بڑھا کر باتیں سنتا ہے ۔ ۔ ۔ تو اس کے پاؤں کے نیچے سے زمین نکل جاتی ہے ۔ ۔ ۔

شیرو :

یہ چھوٹے ماما کا دماغ خراب ہو گیا ہے ۔ ۔ ۔ اب تو جلدی کچھ کرنا ہوگا ۔ ۔ ۔ ورنہ سب کچھ بگڑ جائے گا ۔ ۔ ۔ ،

تجھے تو اب ایسی سزا دوں گا کہ تجھے افسوس ہوگا خود پر مینا ۔ ۔ ۔ ۔

رات بارہ بجے ماہرہ بختیار کو نیند کی دوا دے کر سلا دیتی ہے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ پھر شیرو کے پاس آتی ہے ۔ ۔ ۔ اور دروازہ بند کر کے جب شیرو کے پاس آتی ہے تو دیکھتی ہے کہ ۔ ۔ ۔ ۔

شیرو کسی بات سے پریشان ہے ۔ ۔ ۔ ۔

ماہرہ :

کیا ہوا شیرو کس بات سے پریشان ہو ؟

مجھے بتاؤ کیا ہوا ۔ ۔ ۔ ۔

شیرو کچھ نہیں بولتا ۔ ۔ ۔ ۔ اور ویڈیو چلا کر موبائل مامی کو پکڑا دیتا ہے ۔ ۔ ۔ ۔

ویڈیو دیکھتے ہوئے ماہرہ کا چہرہ بھی غصے سے لال ہو جاتا ہے ۔ ۔ ۔

ماہرہ :

تو یہ کچھ ہو رہا ہے ۔ ۔ ۔ اور تیرا چوتیا ماما سب کچھ لٹانے کو تیار بیٹھا ہے ۔ ۔ ۔

ویڈیو آج صبح کی تھی ۔ ۔ ۔ جو راجو نے جنگل والے جھونپڑے میں بختیاراور مینا کی چدائی کرتے وقت ریکارڈ کی تھی ۔ ۔ ۔ ۔ ۔

جس میں مینا اور بختیار جو باتیں کر رہے تھے وہ زیادہ پریشان کن تھی ۔ ۔ ۔ ۔ شیرو اور ماہرہ کے لیے ۔ ۔ ۔ ۔

مینا :

آپ اپنے بیٹے کے لیے کچھ کریں گے یا نہیں ۔ ۔ ۔ ۔

تین مہینے میں آپ کا بیٹا اِس دنیا میں آ جائے گا ۔ ۔ ۔ ،

آپ کیا چاہتے ہیں آپ کا بیٹا اس جھونپڑے میں پلے ۔ ۔ ۔ ۔ باپ اتنا بڑا زامیدار اور بیٹا فقیر کیا یہی چاہتے ہے آپ ۔ ۔ ۔ ۔

بختیار :

تو فکر کیوں کرتی ہے میری رانی ۔ ۔ ۔ ۔ میں اپنے بچے کو ایسے تھوڑی رہنے دوں گا ۔ ۔ ۔

میں نے سب سیٹنگ کر لی ہے میں کل گیا تھا شہر ۔ ۔ ۔

تجھے تیرے شوہر سے طلاق دلوا دوں گا ۔ ۔ ۔

اور نہر کے پاس والے جو اپنے باغ اور زمین ہے میرے حصے کی ۔ ۔ ۔ ۔

وہ میں تیرے نام کروا دوں گا ۔ ۔ ۔ اور ایک گھر تیرے لیے بنوا دوں گا ۔ ۔ ۔ ،

جیسے ہی ہمارا بیٹا اِس دنیا میں آئے گا ۔ ۔ ۔ میں بھی اپنی بِیوِی کو چھوڑ کر تیرے ہی ساتھ رہنے لگوں گا ۔ ۔ ۔

مینا :

مگر کب ہوگا میں نے آپ کو بتایا نہ ۔ ۔ ۔ کہ اب زیادہ وقت نہیں ہے ۔ ۔ ۔

بختیار :

ارے تو فکر کیوں کرتی ہے ۔ ۔ ۔ اگلے ہفتے کا بولا ہے وکیل نے سب کام ہو جائے گا ۔ ۔ ۔ ۔

ایسے ہی باتوں کے ساتھ دونوں چدائی کرنے لگتے ہیں ۔ ۔ ۔ ۔

ماہرہ :

شیرو ہمیں جلدی کچھ کرنا ہوگا ۔ ۔ ۔ تو نے مینا کی اس کے بھائی کے ساتھ چدائی ریکارڈ کی یا نہیں ؟

شیرو :

میں نے بولا ہوا ہے مامی جی ۔ ۔ ۔ ۔ وہ جب آئے گا ہم ریکارڈ کر لینگے ۔ ۔ ۔ یہ تو بھلا ہو راجو کا جو آج یہ سب ریکارڈ کر کے لایا ہے ۔ ۔ ۔

ماہرہ :

راجو جانتا ہے سب ؟

اگر اس نے کسی کو بتا دیا تو ۔ ۔ ۔

شیرو :

فکر مت کرو مامی جی ۔ ۔ ۔ وہ میرا جگری یار ہے وہ کبھی ایسا نہیں کرے گا ۔ ۔ ۔ ۔

دونوں ٹینشن میں بیٹھے ۔ ۔ ۔ اور نئے پلان سوچ رہے تھے ۔ ۔ ۔ ۔

دونوں کا ہی موڈ اب ٹھیک نہیں تھا اِس لیے ماہرہ بنا چدائی کے ہی لوٹ جاتی ہے ۔ ۔ ۔ ۔

اور شیرو بھی سوچتے سوچتے سو جاتا ہے ۔ ۔ ۔ ۔

اگلا دن بھی یونہی گزر جاتا ہے مگر کچھ خاص نہیں ہوتا ۔ ۔ ۔ ۔ ۔

شام کو راجو شیرو کو خبر دیتا ہے کہ ۔ ۔ ۔

مینا کا بھائی آج دوپہر کو آ گیا ہے اِس لیے ہمیں آج رات ہی جانا ہوگا ۔ ۔ ۔ ۔ ،

شیرو راجو کو پیسے دیتا ہے اور کہتا ہے کہ ۔ ۔ ۔

اپنے اس دوست کو کچھ لے کر دے دینا ۔ ۔ ۔

اور راجو رات کو ملنے کا بول کر نکل جاتا ہے۔ ۔ ۔ ۔

رات کو كھانا کھانے کے بعد سب اپنے اپنے کمروں میں چلے جاتے ہیں ۔ ۔ ۔ ۔

اور شیرو چھوٹی مامی کو بتا کر چپکے سے نکل جاتا ہے راجو کے گھر کی طرف ۔ ۔ ۔

راجو :

تم نے سوچا ہے کہ آگے کیا کرنا ہے ؟

شیرو :

پہلے تو ہمیں ان دونوں کی باتوں ۔ ۔ ۔ ۔ اور ہو سکے تو چدائی کو ریکارڈ کرنا ہے ۔ ۔ ۔ اس کے بعد آگے کا سوچیں گے۔ ۔ ۔

راجو :

اگر آج کوئی ایسی بات نہ ہوئی تو پھر کیا کریں گے ۔ ۔ ۔

شیرو :

میرا دِل کہتا ہے کہ ۔ ۔ ۔ وہ کمینے چدائی ضرور کریں گے ۔ ۔ ۔ ۔ ،

مینا کا بھائی اسے چودنے ہی تو آتا ہے اب زیادہ بات نہیں چل جلدی ۔ ۔ ۔ ۔

دونوں دوست نکل پڑتے ہیں مینا کے گھر کی طرف ۔ ۔ ۔ ۔ جہاں راجو کا دوست ان کا انتظار کر رہا تھا ۔ ۔ ۔ ۔ ۔

شیرو ان دونوں کو ساتھ لے جا کر مینا کے گھر کے پاس چھپ کر اندر دیکھنے لگتا ہے ۔ ۔ ۔ ۔

ابھی دونوں کے درمیان کوئی خاص بات نہیں ہو رہی تھی ۔ ۔ ۔ ۔

اِس لیے شیرو راجو اور اس کے دوست کے ساتھ اندھیرے میں چھپ کر بیٹھ جاتا ہے ۔ ۔ ۔ ۔

تینوں چُپ چاپ بیٹھے تھے

آدھے گھنٹے کے بعد مینا بچوں کو سلا کر اپنے اس بھائی کے پاس آ جاتی ہے ۔ ۔ ۔ ۔

آدمی :

آ میری رانی کب سے انتظار کر رہا ہوں تیری مست چوت کا ۔ ۔ ۔ ۔

مینا :

میری چوت بھی تو کب سے پانی بہا رہی ہے تیرے لنڈ کے لیے ۔ ۔ ۔ ۔

شیرو جیسے ہی اندر دونوں کی باتیں سنتا ہے ۔ ۔ ۔ ۔

وہ جلدی سے اپنا موبائل نکال کر ویڈیو بنانے لگتا ہے ۔ ۔ ۔ ۔

آدمی :

اب جلدی سے اپنا خوبصورت جسم دکھا مجھے ۔ ۔ ۔

مینا :

اپنے ہاتھوں سے کر دے مجھے ننگا ۔ ۔ ۔ ۔ تیرے ہاتھوں سے ننگا ہونا اچھا لگتا ہے ۔ ۔ ۔ ۔

آدمی :

کتنے سال ہوگئے تجھے چودتے ہوئے ۔ ۔ ۔ مگر آج بھی ایسے ہی لگتا ہے کہ ۔ ۔ ۔ جیسے پہلی بار چود رہا ہوں ۔ ۔ ۔ کتنی مستی سے چُدواتی ہے تو ۔ ۔ ۔ ۔

ایک میری عورت ہے کمینی مزے ہی نہیں دیتی ۔ ۔ ۔ ۔ اور ایک تو ہے کہ ۔ ۔ ۔ دِل کرتا ہے بس تجھے رگڑتا ہی رہوں ۔ ۔ ۔ ۔

مینا :

مجھے بھی تو تیرے ساتھ ہی مزہ آتا ہے ۔ ۔ ۔ ،

تیرے علاوہ کسی میں دم نہیں ۔ ۔ ۔ ۔ ویسے بھی میری چوت کو تو تیرا ہی لنڈ پسند ہے ۔ ۔ ۔ ۔

آدمی :

تیرے پاس تو لنڈوں کی کمی نہیں ۔ ۔ ۔ ،

تیرا مرد بھی ہے ۔ ۔ ۔ اور وہ تیرا مالک بھی تو ہے ۔ ۔ ۔

مینا :

ان دونوں کے لوڑوں میں دم نہیں ہے ۔ ۔ ۔ ،

میرا مرد تو تھک کر سو جاتا ہے ۔ ۔ ۔ ۔ اور وہ بختیار بابُو خود کو بڑا تیس مار خان سمجھتا ہے ۔ ۔ ۔ ۔ کمینہ میرا پانی تو نکال نہیں پاتا ۔ ۔ ۔ ہر بار انگلی کرنی پڑتی ہے ۔ ۔ ۔ ۔

آدمی :

یہ بتا تو نے مجھے اتنی جلدی کیوں بلا لیا ۔ ۔ ۔ ۔

باتوں کے ساتھ ساتھ دونوں ننگے ہو گئے تھے ۔ ۔ ۔ ۔

اور ایک دوسرے کو گرم کرنے لگے تھے ۔ ۔ ۔ ۔

مینا :

وہ بختیار چوتیا اگلے ہفتے نہر کے پاس والے جو اس کے حصے کے کھیت ہیں ۔ ۔ ۔ ۔

وہ میرے نام لکھوانے والا ہے ۔ ۔ ۔ تو جلدی سے خریدار ڈھونڈ کر رکھ ۔ ۔ ۔ ۔ پھر ہم وہ کھیت بیچ کر جلدی سے یہاں سے بھاگ جائیں گے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔

آدمی :

کیا سچ ! ! ! ۔ ۔ ۔ ۔

تم نے یہ بات بتا کر خوش کر دیا میری رانی ۔ ۔ ۔ ۔ تو سچ میں ایک نمبر کی رنڈی ہے ۔ ۔ ۔ یہ سب ہوا کیسے ۔ ۔ ۔ ۔

مینا :

کیسے کیا وہی ۔ ۔ ۔ ،

بھڑوا تو بچے کے لیے مرا جا رہا ہے ۔ ۔ ۔ ۔ اسے یہی لگ رہا ہے کہ ۔ ۔ ۔ یہ اس کا بچہ ہے ۔ ۔ ۔ ہا ہا ہا ہا ۔ ۔ ۔ ۔

آدمی :

اگر کہیں اسے پتہ لگ گیا پھر کیا ہوگا سوچا ہے ؟ ۔ ۔ ۔ ۔

مینا :

آج تک میرے مرد کو پتہ چلا کیا کہ ۔ ۔ ۔ یہ بچے اس کے نہیں تیرے ہیں ؟

تو اس بھڑوے کو کہاں سے پتہ چلے گا کہ ۔ ۔ ۔ ۔ یہ بچہ کس کا ہے ۔ ۔ ۔ ۔

یہ تو عورت ہی بتا سکتی ہے کہ ۔ ۔ ۔ اس کے پیٹ میں بچہ کس کا ہے ۔ ۔ ۔ اور یہ بچہ صرف تیرا ہے میرے شہزادے۔ ۔ ۔ ۔

اتنا بول کر مینا لنڈ چُوسنے لگتی ہے ۔ ۔ ۔ ۔

آدمی :

آں کمینی کیا لنڈ چوستی ہے ۔ ۔ ۔ ہم م م ۔ ۔ ۔

مینا :

ہم م م ۔ ۔ ۔ ووم م م ۔ ۔ ۔

آدمی :

میں کل ہی پتہ کرتا ہوں خریدار کا ۔ ۔ ۔ ۔ نہر کے پاس کی زمین تو اچھے دام میں جاۓ گی ۔ ۔ ۔ ہم م م ۔ ۔ ۔ ۔ ۔

اس کے بعد وہ آدمی مینا کو لیٹا کر ۔ ۔ ۔ اس کی ٹانگیں اُٹھا کر اپنے کاندھے پر رکھ لیتا ہے ۔ ۔ ۔ ۔ اور ایک زوردار دھکا مارتا ہے ۔ ۔ ۔

مینا :

اں ۔ ۔ ۔ ۔ مر گئی ۔ ۔ ۔ س س س ۔ ۔ ۔ آہ ۔ ۔ ۔ مار ڈالے گا کیا ۔ ۔ ۔ آہ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔

آدمی :

چُپ کر کمینی ۔ ۔ ۔ ۔ اتنے سال ہوگئے ابھی تک تیری عادت نہیں گئی چیخنے کی ۔ ۔ ۔

مینا :

آہ ۔ ۔ ۔ س س س ۔ ۔ تو ایسے زوردار دھکے مارے گا اپنے لنڈ سے ۔ ۔ ۔ آہا ۔ ۔ ۔ چیخ تو نکلے گی ہی ۔ ۔ ۔ س س س ۔ ۔ ۔ ۔

آدمی :

زمین بیچ کر آگے کیا اِرادَہ ہے کہاں جائیں گے ۔ ۔ ۔ ۔

مینا :

س س س ۔ ۔ ۔ م م م م ۔ ۔ ۔پیسہ لے کر بچوں کے ساتھ راتوں رات ہم دونوں کہیں دور کے گاؤں نکل جائیں گے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔اوئی ۔ ۔ ۔ ماں ۔ ۔ زور سے کرو ۔ ۔ ۔ ۔

آدمی :

لے اور زور سے لے ۔ ۔ ۔ ۔ آں ۔ ۔ ۔

تیرے مرد کا کیا ؟ ۔ ۔ ۔ مالک تو اس کی جان لے لے گا ۔ ۔ ۔ ۔

مینا :

اُم م م ۔ ۔ ۔ آہا ۔ ۔ ۔ مرنے دے اچھا ہے کوئی پیچھے نہیں آئے گا ۔ ۔ ۔ آں ۔ ۔ ۔ س س س ۔ ۔ ۔

دونوں اندر چدائی میں مست تھے ۔ ۔ ۔ ۔ شیرو مینا کی باتیں سن کر غصے میں لال ہو رہا تھا ۔ ۔ ۔

آدمی :

اگر بختیار ہمارے پیچھے آ گیا تو ؟

مینا :

اسے پتہ لگنے سے پہلے ہم نکل جائیں گے ۔ ۔ ۔ س س س ۔ ۔ ۔ آہ ۔ ۔ ۔ زور سے ۔ ۔ ۔ جب اسے پتہ چلے گا ۔ ۔ ۔ شرم سے ڈوب مرے گا بھڑوا ۔ ۔ ۔ نامرد باپ نہ بن پانے کے غم میں ہی پاگل ہو جائے گا ۔ ۔ ۔ اور اس کی عورت کسی اور کے ساتھ بھاگ جائے گی ۔ ۔ ۔ ۔

شیرو چھوٹی مامی کے بارے میں سنتے ہی غصے میں اپنا آپ کھو بیٹھتا ہے ۔ ۔ ۔ ۔

اور موبائل کو جیب میں ڈال کر جھونپڑے میں گھس جاتا ہے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔

مینا اور وہ آدمی شیرو کو اچانک دیکھ کر حیران ہو جاتے ہیں ۔ ۔ ۔ ۔

آدمی :

تو کون ہے بھوسری کے نکل باہر ۔ ۔ ۔ ۔

شیرو :

میں تیرا باپ ہوں کتے ۔ ۔ ۔ ۔

مینا شیرو کو دیکھ کر ڈر گئی تھی ۔ ۔ ۔ ۔ اس نے کھیتوں میں کئی بار شیرو کو دیکھا تھا ۔ ۔ ۔

مینا کا رنگ اُڑ جاتا ہے ۔ ۔ ۔ ۔

آدمی :

کیا کہا حرام زادے ۔ ۔ ۔

اتنا کہہ کر وہ آدمی شیرو کو مارنے کو ڈورتا ہے ۔ ۔ ۔ شیرو تو پہلے ہی پہلوانی کے سارے داؤ پیچ جانتا تھا ۔ ۔ ۔ ۔ ۔

وہ اس آدمی کا اٹھا ہوا بازو پکڑ کر گھوما دیتا ہے ۔ ۔ ۔ اور تیزی سے گھوم کر اسے دھوبی کی طرح پٹکا دے دیتا ہے ۔ ۔ ۔

اچانک ہوئے اس جوابی حملے سے وہ آدمی چٹ ہو جاتا ہے ۔ ۔ ۔ ۔

اتنی دیر میں راجو اور اس کا دوست بھی اندر آ گئے تھے ۔ ۔ ۔

شیرو اس آدمی کو کوئی موقع دیئے بغیر پھر سے اُٹھا کر پٹخ دیتا ہے ۔ ۔ ۔ شیرو کو غصے میں دیکھ کر راجو اسے روکتا ہے اور ٹھنڈا کرنے کی کوشش کرتا ہے ۔ ۔ ۔ ۔

راجو اپنے دوست کے ساتھ مل کر اس آدمی کو اسی کے کپڑوں کے ساتھ ہی باندھ دیتا ہے ۔ ۔ ۔

اب تینوں کے سامنے صرف مینا تھی وہ بھی ننگی ۔ ۔ ۔ ،

شیرو کے ناتھیں غصے سے پھول رہی تھی اور آنکھوں میں خون اُتَر آیا تھا ۔ ۔ ۔ ۔ غصے سے مینا کو دیکھتے ہوئے ۔ ۔ ۔ ۔

شیرو :

حرام زادی ۔ ۔ ۔ جس تھالی میں کھایا اسی میں چھید کیا ۔ ۔ ۔ ، تو ماما کو بے وقوف بنا کر لوٹے گی ۔ ۔ ۔ اور کوئی کچھ نہیں کر پائے گا ۔ ۔ ۔ میں تیرے ٹکرے ٹکرے کر دوں گا ۔ ۔ ۔ ۔

شیرو کو غصے میں دیکھ کر مینا کی تو گانڈ ہی پھٹ گئی تھی ۔ ۔ ۔ ۔ شیرو آگے بڑھ کر مینا کی گردن دبوچ لیتا ہے ۔ ۔ ۔ ۔

مینا کی سانسیں پھولنے لگتی ہے اور آنکھیں باہر آنے لگتی ہیں ۔ ۔ ۔ ۔

راجو شیرو کو جلدی سے روکتا ہے اور اسے پیچھے ہٹاتا ہے ۔ ۔ ۔ ۔

راجو :

پاگل ہوگیا ہے کیا ۔ ۔ ۔ اگر اسے تو مار دے گا تو ہم سب پھنس جائیں گے ۔ ۔ ۔ اوپر سے تیرا ماما بھی تیرا دشمن بن جائے گا ۔ ۔ ۔ ۔

شیرو خود کو ٹھنڈا کرنے کی کوشش کرتا ہے ۔ ۔ ۔ ،

خود کو ٹھنڈا کرنے کے بعد شیرو اپنے پلان پر فوکس کرتا ہے ۔ ۔ ۔ ۔

آخر اب ان کے پاس ثبوت تو تھا ہی ۔ ۔ ۔ اب وہ مینا کی سچائی کو سامنے لا سکتا تھا ۔ ۔ ۔ ۔

مگر مینا نے چھوٹی مامی کو درمیان میں لا کر شیرو کو غصہ دلا دیا تھا ۔ ۔ ۔ ۔

شیرو جب سے چھوٹی مامی کو چودنے لگا تھا ۔ ۔ ۔ ۔ تب سے اس کے دِل میں مامی کے لیے پیار زیادہ ہی بڑھ گیا تھا ۔ ۔ ۔ ۔

شیرو :

اِس حرامزادی کو تو ایسی سزا دوں گا کہ ۔ ۔ ۔ اس کے خاندان میں بھی کوئی ایسا کام کرنے سے ڈرے گا ۔ ۔ ۔ ۔

مینا کو تو شیرو ۔ ۔ ۔ ۔ موت کا فرشتہ نظر آنے لگا تھا ۔ ۔ ۔ ۔

وہ جلدی سے شیرو کے پاؤں پکڑ کر گڑگڑانے لگتی ہے ۔ ۔ ۔ ۔

مینا :

مجھے معاف کر دو چھوٹے مالک ۔ ۔ ۔ ۔ مجھ سے بڑی غلطی ہوگئی ۔ ۔ ۔ ۔ لالچ کی وجہ سے میں اندھی ہوگئی تھی ۔ ۔ ۔

شیرو :

لالچ کی وجہ سے یا اپنے بھوسرے کی وجہ سے ۔ ۔ ۔ ۔

اب تو تجھے ننگا گاؤں میں گھوماوں گا اور کتوں سے چودواؤں گا ۔ ۔ ۔ ۔

مینا :

رحم مالک ۔ ۔ ۔ رحم کیجیے میں آپ کے پاؤں پڑتی ہوں مجھے معاف کر دیجیئے ۔ ۔ ۔ ۔

میں کل ہی یہاں سے دور چلی جاوں گی ۔ ۔ ۔ پھر کبھی اپنی شکل بھی نہیں دکھاوں گی ۔ ۔ ۔

شیرو :

اب تو تجھے سزا مل کر رہے گی۔ ۔ ۔ ۔ بہت لوٹ لیا تو نے ماما کو ۔ ۔ ۔ سب کا حساب دینا ہوگا ۔ ۔ ۔ ۔

مینا :

میں سب لوٹا دوں گی مالک ۔ ۔ ۔ مجھے بخش دو ۔ ۔ ۔ مجھے معاف کر دو ۔ ۔ ۔

شیرو :

چل نکال جو کچھ لوٹا ہے ماما سے۔ ۔ ۔

مینا جلدی سے جھونپڑی کے کونے میں ہی کپڑوں کے صندوق کو نکالتی ہے ۔ ۔ ۔ ۔ جو نیچے زمین میں گاڑ کر رکھا ہوا تھا ۔ ۔ ۔ اس سے سونے کے ہار کو نکال کر دے دیتی ہے ۔ ۔ ۔

شیرو :

وہ سارے پیسے کہاں ہیں جو تو نے لیے ہیں ماما سے۔ ۔ ۔ ۔ ۔

مینا :

صاحب وہ پیسے تو خرچ ہو گئے ۔ ۔ ۔ میں نے اس کے ہاتھوں گھر بیھجوا دیے تھا اور کچھ اسے دے دیئے ۔ ۔ ۔ ۔

شیرو :

اب اس کا حساب تو تجھے دینا ہی پڑے گا ۔ ۔ ۔ ۔

شیرو کے دماغ میں ایک آئیڈیا آتا ہے کہ ۔ ۔ ۔ ۔ چھوٹے ماما کی نظر میں مینا کو ۔ ۔ ۔ ایک رنڈی ثابت کیسے کیا جا سکتا ہے ۔ ۔ ۔ تاکہ وہ نفرت کرنے لگے ۔ ۔ ۔ ۔

شیرو :

راجو چل اپنے کپڑے اُتَار اور اِس رنڈی کو رنڈیوں کی طرح چود ابھی کہ ابھی ۔ ۔ ۔ ۔

راجو شیرو کی بات پر حیران ہو جاتا ہے اور مینا کا منہ کھلا کا کھلا رہ جاتا ہے ۔ ۔ ۔

راجو :

یار کیا بول رہا ہے ۔ ۔ ۔ ۔

شیرو :

تو نے سنا نہیں کیا ۔ ۔ ۔

چل جلدی اسے چود ۔ ۔ ۔ اور کوئی رحم نہیں کرنا اس پر ۔ ۔ ۔ ۔

اس کی چیخیں مجھے سنائی دینی چاہیے ۔ ۔ ۔

مینا پھر سے معافی مانگنے لگتی ہے ۔ ۔ ۔

شیرو :

چُپ کر رنڈی زیادہ ڈرامہ نہیں ۔ ۔ ۔ ۔ ، تیری پھدی میں بہت آگ ہے نہ چل دکھا آج ۔ ۔ ۔ ۔

اور اگر کوئی ڈرامہ کیا تو چدے گی تو پھر بھی ۔ ۔ ۔ ۔

مگر پھر تجھے گاؤں کے کتے چودیں گے سب کے سامنے ۔ ۔ ۔ ۔

مینا کی گانڈ پھٹ گئی ۔ ۔ ۔ مرتا کیا نہ کرتا وہ چُپ چاپ تیار ہو جاتی ہے ۔ ۔ ۔ ۔

راجو ابھی بھی تیار نہیں تھا ۔ ۔ ۔ ۔

مگر اس کا وہ دوست مینا کو ننگا دیکھ کر لنڈ ہلا رہا تھا ۔ ۔ ۔ ۔

وہ راجو کو کچھ نہ کرتا دیکھ کر شیرو سے کہتا ہے کہ ۔ ۔ ۔ ۔

وہ بھی کرنا چاہتا ہے مینا کے ساتھ ۔ ۔ ۔ ،

شیرو اسے اِجازَت دے دیتا ہے ۔ ۔ ۔

راجو کا دوست مینا کو گھوڑی بنا کر پیچھے سے لنڈ گھسا دیتا ہے ۔ ۔ ۔ ۔

اور دھکے مارنے لگتا ہے ۔ ۔ ۔ ۔

مینا بھی چدائی کرواتے ہوئے دھیرے دھیرے مست ہونے لگتی ہے ۔ ۔ ۔ ۔ اور اس کے منہ سے سسکیاں نکلنے لگتی ہیں ۔ ۔ ۔

راجو دونوں کی چدائی دیکھ کر گرم ہو جاتا ہے ۔ ۔ ۔ ۔

اور لنڈ نکال کر مینا کے منہ کے آگے کھڑا ہو جاتا ہے ۔ ۔ ۔ ۔

اور اس کے منہ میں لنڈ داخل کر دیتا ہے ۔ ۔ ۔

اب راجو کا دوست مینا کے پیچھے سے پھدی مار رہا تھا ۔ ۔ ۔ ۔

اور راجو مینا کا منہ چود رہا تھا ۔ ۔ ۔

شیرو جلدی سے موبائل نکلتا ہے اور ویڈیو بنانے لگتا ہے ۔ ۔ ۔ ۔

مینا چدائی سے مست ہونے لگتی ہے پہلی بار ۔ ۔ ۔ وہ ایک ساتھ دو لوڑوں سے مزے لے رہی تھی ۔ ۔ ۔ ۔

چند لمحوں میں ہی راجو کا دوست پانی نکال دیتا ہے ۔ ۔ ۔ ۔

پھر راجو اس کی جگہ مینا کو چودنے لگتا ہے ۔ ۔ ۔ ۔

مینا :

س س س ۔ ۔ آہ ۔ ۔ م م م ۔ ۔ ۔ آہ ۔ ۔ ۔ آہا ۔ ۔ ۔

سسکیاں لے لے کر چدائی کا مزا لے رہی تھی ۔ ۔ ۔ شیرو اسے مزا لیتا دیکھ کر سوچتا ہے ۔ ۔ ۔ ۔

شیرو :

(من ہی من میں)

چینال رنڈی ۔ ۔ ۔ یہ سزا تو اس کا مزا بن گئی اس کا کچھ کرنا پڑے گا ۔ ۔ ۔ ۔

چند لمحوں میں راجو بھی پانی نکال دیتا ہے اور پیچھے ہٹ جاتا ہے ۔ ۔ ۔ ۔

شیرو تو مینا کی چیخیں سننا چاہتا تھا ۔ ۔ ۔

مگر وہ تو سسکیاں لے رہی تھی ۔ ۔ ۔ ۔

جاری ہے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔

 pk saqi novels pdf

pk saqi novels pdf download

best pakistani novels in urdu pdf download

best novels pakistan

pk saaqi novels book download

pk saaqi novels ever written

pk saaqi novels list

pk saaqi novels new releases

pk saaqi novels online

pk saaqi novels order

pk saaqi novels online pdf